کوئی لمحہ نہیں جو تیری یاد سے خالی ہو
جیسے میری ہر گھڑی تجھی نے سنبھالی ہو
اب کوئی چاندنی نہیں ہے ساتھ میرے
دعا کرنا اب کوئی رات نہ کالی ہو
ایسے مچا ہے شور اِس خموش شب میں
جیسے رات نے دنیا سر پہ اُٹھا لی ہو
یوں لگتا ہے زمانے کے طور طریقوں سے
جیسے بے وفائی کی نئی رسم نکالی ہو
پھر بات بھلا کیسے آئے گی ظاہر ہو کے
جب بات نے بات خود ہی چھپا لی ہو