وہی زخم کی سی رنگت، وہی یاد کی سی نکہت کوئی میرے دل سے پوُچھے، سرِ شاخسار کیا ہے جسے آشنا بناؤں، ترا عکس اس میں پاؤں ترے حُسنِ بے جہت پر، مرا اختیار کیا ہے