کوئی یہاں سے اُٹھا ٗ وہاں چلا آیا

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

کوئی یہاں سے اُٹھا ٗ وہاں چلا آیا
کوئی وہاں سے اُٹھا ٗ یہاں چلا آیا

کوئی پتہ دے اِس بے گھر کو بھی
نجانے کہاں سے اُٹھا ٗ کہاں چلا آیا

کانٹوں سے آراستہ ہوئیں اِسکی راہیں
جب بھی جہاں سے اُٹھا ٗ جہاں چلا آیا

اور پھر دیکھتی ہوں ہر چہرہ ہی زرد
ہر مسافر میری نظر کو پریشاں چلا آیا

جب بھی پڑھا کسی بھی پیشانی کو
تاریکیوں کا اُڑتا ہوا سماں چلا آیا

خامشی سے جس کی پسماندہ ہوا دل
اب کیسے مجھے پانے وہ بے زباں چلا آیا

میں آگے آگے اُس کی تلاش میں
اور وہ پیچھے پیچھے ناداں چلا آیا

نہ مَیں اُس کو ملوں ٗ نہ وہ مجھے
یہ کیسا میرے رب امتحاں چلا آیا

Rate it:
Views: 415
05 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL