Add Poetry

کورونا وائیرس

Poet: Wasim Ahmad Moghal By: Wasim Ahmad Moghal, Lahore

گھر گھر ہے اک فساد مچا کچھ نہ پوچھئے
کیا کیا ہواہے حشر بپا کچھ نہ پوچھئے

چھینی ہیں کس نےدوستو شہروں کی رونقیں
آئی کہاں سے موجِ بلا کچھ نہ پوچھئے

بگڑا ہے کیسے پھول سے چہروں کا رنگ و روپ
کیا کہہ رہی ہے بادِ صبا کچھ نہ پوچھئے

سب کاروبار بند ہیں سب روزگار بند
سارا غرور خاک ہوا کچھ نہ پوچھئے

راتوں کی نیند دن کا سکوں چھن گیا تمام
کس نے یہ سب کا حال کیا کچھ نہ پوچھئے

بچے تو ہو کے مجھ سے الگ بیٹھتے ہی تھے
بیوی بھی ہو گئی ہے جدا کچھ نہ پوچھئے

بیٹھے ہوئے ہیں گھر میں پریشان و فکر مند
یوں ہی رہا تو کھائیں گے کیا کچھ نہ پوچھئے

لگتا ہے جیسے موت کے کنویں پہ ہیں سبھی
کب دے گا کوئی اس میں گراکچھ نہ پوچھئے

کس کس کا خوف ہم پہ مسلّط نہیں رہا
دیکھو کہیں ہے خوفِ خُدا کچھ نہ پوچھئے

سب انتظامِ زندگی برباد ہو گیا
آئی ہے اب کہ ایسی وبا کچھ نہ پوچھئے

سب بُرج ہل رہیں ہیں معیشت کے دیکھ لو
کس نے دیا ہے اِن کو ہلا کچھ نہ پوچھئے

وہ سارے لوگ جھک گئے ہیں اِس کے سامنے
وہ جو بنے ہوئے تھے خدا کچھ نہ پوچھئے

دنیا خموش دیکھتی رہتی تھی کس لئے
جب ہر کہیں تھا ظلم روا کچھ نہ پوچھئے

وہ کون سا ہے جرم کہ جس کا ہے یہ صلہ
ہر گھر ہے قید خانہ بنا کچھ نہ پوچھئے

کس واسطے سُنی نہ گئی اپنے ملک میں
کشمیریوں کی آہ و بُکا کچھ نہ پوچھئے

ہر نوجوان اور بھی پُر عزم ہو گیا
جب بھی کوئی جنازہ اُٹھا کچھ نہ پوچھئے

پوچھو تو ملکِ شام سے کیسے اُجڑ گیا
کیوں شامیوں کا خون بہا کچھ نہ پوچھئے

برما کے مسلمانوں کا کیا پوچھتے ہیں آپ
اُن کا تو قتلِ عام ہوا کچھ نہ پوچھئے

سب جانتے تھے قاتل و مقتول کون ہیں
پر آ رہی تھی ایک صدا کچھ نہ پوچھئے

نفرت کی آگ کھا گئی کتنی ہی بستیاں
پھر ظلم کی چلی جو ہوا کچھ نہ پوچھئے

مسلم جہاں کہیں بھی ہیں مظلوم ہیں حضور
گزری ہے جو بھی بہرِ خدا کچھ نہ پوچھئے

ہم نے تو ساری دنیا کو دینی تھی روشنی
اپنا چراغ کیسے بجھا کچھ نہ پوچھئے

آتا ہے حرف سب کی عدالت پہ دوستو
کس جُرم کی ملی ہے سزا کچھ نہ پوچھئے

توبہ کا در تو اب بھی کھلا ہے وسیم جی
کیوں کر ہماراسر نہ جھکا کچھ نہ پوچھئے
 

Rate it:
Views: 948
15 Apr, 2020
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets