بادلوں کا گلدستہ ہر صبح سجاتاہے
کون آسمانوں پر جشنِ گل مناتاہے
بادلوں کے رستے میں کچھ تو مشکلیں ہونگی
ورنہ سست گامی سے روز کون جاتاہے۔
سینکڑوں ستارے راہ چاندنی کی تکتے ہیں
کوئی جگمگاتا ہے کوئی ٹوٹ جاتاہے
لاکھ غم چھپائے ہیں آسماں نے سینے میں
ورنہ اس طرح آنسو کیوں کوئی بہاتاہے
بارشوں کے موسم میں کچھ عجیب ہوتا ہے
جیسے اپنا منہ ہم سے آسماں چھپاتاہے
کینوس بنایاہے آسمان کو کس نے
نقش اک بناتا ہے نقش اک مٹاتا ہے
اک طرح کے رنگوں سے اتنے مختلف خاکے
کوئی دستِ کامل ہی ہر گھڑی بناتا ہے
یوں تو دور رہتاہے آسمان ہم سب سے
اڑنا چاہے کوئی تو اس کے پاس آتا ہے
آسمان پر مسعود اپنا گھر بنالینا
ہر نگر کا نظارہ دیکھنے میں آتاہے۔