کون بیوپار میں دیکھے گا خریدار کا غم
یہ ہے بازار یہاں بکتا ہے بازار کا غم
تجھ سے مخفی رہے گرتی ہوئی دیوار کا غم
رب دکھائے نہ مرے یار ، تجھے یار کا غم
غمِ دوراں کا ہو مارا تو شفا ممکن ہے
کس کو آئے گا سمجھ آپ کے بیمار کا غم
یہ الگ بات کہ ہم پار اتر آئے ہیں
ہم کو اس پار بھی رہتا ہے اسی پار کا غم
خواب دیکھے ہیں تری نیندوں نے ہنستے بستے
تیری نیندوں کو پتہ ہی نہیں بیدار کا غم
جاگتا روز ہے پھر ایک نئی شدت سے
جھوٹ دعویٰ ہے کہ مٹ جاتا ہے مے خوار کا غم
یہ جو قربت ہے فقط یار ہے سائے کی طلب
بانٹنے آتا نہیں کوئی بھی دیوار کا غم
آپ کے واسطے یہ عشق تماشا ہو گا
دار پر آؤ گے، سمجھو گے ، تبھی دار کا غم
کاش ابرک یہ لگی دل میں لگی رہ جاتی
کم سے کم ایک تو کم ہوتا یہ انکار کا غم