تم سے تم کو چرانے کا اگر ارادہ ہو
کیسا تمہاری کہانی کا حرف سادہ ہو
مکتب ہو جھمیلا ہو یا ہو تنہائی
ہر جا یادوں کا ہم پہ تیری لبادہ ہو
چاند سے رات کا ملن ہو کچھ ایسا
جیسے کبھی نہ بچھڑنے کا ایک وعدہ ہو
منزل میں کوئی تو راستہ کا مقرر ہو
فرقتوں میں کوئی خاموش سا دلاسا ہو
چاند سے مانگا ہے مسکرانے کا ہنر
نم سی زندگی میں کوئی تو استعادہ ہو
چوکھٹ پہ آن رکی ہے کوئی خواہش سحر
کون جانے کب محبت کا جنازہ ہو