میری پلکیں جُھکی ہیں کس لئیے کون جانے ہے
آنسووں سے تر ہیں کیوں کس لئیے کون جانے ہے
وہ سپنے ہی ٹوٹ گئیے جو میری زندگی تھے
سمٹ کر رہ گئے کس لئیے کون جانے ہے
کون کہتا ہے خفا ہوں میں بدلتے زمانے سے
دوش ہے ہی کیا بدلتے زمانے کا تُو ہی جو بے وفا نکلا
کئی برس ڈھونڈا تجھے ملے بھی تو کس حال میں
آنکھیں دکھا رہی ہیں اب جو منظر کون جانے ہے
محفل میں بیٹھ کر تنہائی سے میری وابستگی ہے
جیسا کبھی سوچا نہ تھا اب میرا وہ حال ہے
خطا اتنی سی تھی فقط تجھے چاہا میں نے
زخم پہلے بھی کم نہ تھے کیوں اور لگے کون جانے ہے
اب معلوم ہوا میری قسمت میں تُو ہے ہی نہیں
میری زندگی کا حاصل میری سوچوں کا محور تُو ہے ہی نہیں
پھر بھی تجھے پیار کروں اس بے بسی کا کیا میں کہوں
سمٹ رہی ہے کیوں میری زندگی میرے ارمان کون جانے ہے