کون کتنے رہے ہیں آنکھوں میں

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

کون کتنے رہے ہیں آنکھوں میں
نقش کھرچے گئے ہیں آنکھوں میں

سوچتا ہوں کہ کون ہیں وہ لوگ
جن کے چہرے رُلے ہیں آنکھوں میں

کیوں نہ ہو دِل لہو بھی سینے میں
خونی منظر پڑے ہیں آنکھوں میں

ہر طرف جن کو ڈھونڈتے تھے ہم
وہ بھی اب دھندلے ہیں آنکھوں میں

چل تو پڑیے مگر کہاں جائیں
راستے مٹ چکے ہیں آنکھوں میں

کوئی منزل نہیں ہے اب میری
فقط کچھ راستے ہیں آنکھوں میں

دور جاتے ہوئے انہیں دیکھ کہ
چاقو سے چل رہے ہیں آنکھوں میں

اے مجھے نیند کیسے آئی گی
خواب تو جل گئے ہیں آنکھوں میں

اگر، جنید عطاری

Rate it:
Views: 497
09 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL