کون کہتا ہے کہ بچھڑیں گے تو مر جائیں گے
ہم تو اب تیرے بغیر جان جیے جائیں گے
رسم الفت ہے بچھڑنا تو چلو یونہی سہی
اب زمانے سے بھی نباہ کیے جائیں گے
ہم بچھڑتے تھے سدا روز بچھڑنے کیلیے
کیا خبر تھی کبھی ایسے بھی بچھڑ جائیں گے
تو بے وفا نہ سہی ہم سے جدا ہو تو گئی
تیری جدائی کے غم ہم تو سہے جائیں گے
خود کشی کر کے نہ بدنام کرینگے الفت
ایسے میت پہ کبھی تم کو نہ بلائیں گے
اے زمانے اب تو کھائی ہے قسم عادل نے
خود بھی روئیں گے زمانے کو بھی رلائیں گے