کون کیا کہتا ہے اُس پر دھیان رکھ
رات کی سرگوشیوں پر کان رکھ
چاہے دل میں درد کا طوفان ہو
اپنے چہرے پر مگر مسکان رکھ
جو کسی صورت نہ پورا ہوسکے
اپنے دل میں ایسا مت ارمان رکھ
لکھ دیا جو کاتبِ تقدیر نے
تجھ کو حاصل ہوگا اطمینان رکھ
سر اٹھاکر تجھ کو جینا ہے اگر
مت کسی کا اپنے سر احسان رکھ
لوگ تجھ کو دور سے پہچان لیں
شاعرؔ اپنی منفرد پہچان رکھ