کِسی بھی رائیگانی سے بڑا ہے
یہ دُکھ تو زندگانی سے بڑا ہے
نہ ہم سے عشق کا مفہوم پوچھو
یہ لفظ اپنے معانی سے بڑا ہے
ہماری آنکھ کا یہ ایک آنسو
تمہاری راجدھانی سے بڑا ہے
گزر جائے گی ساری رات اس میں
مرا قصّہ، کہانی سے بڑا ہے
ترا خاموش سا اظہار راحت
کسی کی لن ترانی سے بڑا ہے