ایک خطا ہوئ ہم سے
ہم پهر سے بهروسہ کر بیٹهے
ایک خطا ہوی ہم سے
یہ درد اسی کو سنا بیٹهے
کہ جس نے درد بڑهانا تها
ایک خطا ہوی ہم سے
ہم خلوص کے دهوکے میں آکر
اس تنہائ سے گهبرا کر
انهیں دوست بنا بیٹهے
کہ جنکے ترکش کے سارے تیر
فقط
میرے لیے ہی تو بنے تهے
پهر شکایت کیسی
پهر گلہ ہو کس بات کا
پر درد تو رہتا ہے اپنی جگہ
اپنی جگہ احساس دلاتا ہے
چلو جو یوں ہے نصیب تو یوں ہی سہی
وقت کی اس پهیر سے نمٹیں گے جہاں تک ہو سکا
پهر
بڑهے بڑهے اور بڑهے
کچه درد میں شدت اور بڑهے