کچھ اس طرح
Poet: جگپریت سنگھ شررؔ By: جگپریت سنگھ شرر, Kashmirمیرا حال ہی نہیں حال میں کچھ اس طرح
فسا ہوا حیات کے سوال میں کچھ اس طرح
مرگ ضمیر عرف موت خودی شاہ بیتِ مردم
میں زندہ ہوں پر پامال میں کچھ اس طرح
کہ جہاں جاؤ بساط دیتا ہوں فتن و فساد کو
ہڈ بڑی سی ہے اٹھی اقبال میں کچھ اس طرح
اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي پڑھا پر
دل بےقرار،فسا ہے اعمال میں کچھ اس طرح
عالمِ ارواح کی بستی سجاںئ ہے ملک الموت نے
-نفع ہے خُدا کو میرے انتقال میں کچھ اس طرح
انا اتنی ہے کہ درویشی کو مات دے دے جاناں
غصہ اتنا کہ خدا ختم مال میں کچھ اس طرح
شررؔ کو شکوہ ہے شمالی مغرب کے خُداوند سے
زباں پہ رکھ کہ دین زوال میں کچھ اس طرح
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






