کچھ بھی نھیں چاہیے تجھ سے اے دوست
تیرے سنگ وہ گزرے ہوئے لمحات لوٹا دے
وہ باتیں، وہ یادیں، وہ محبت میری،
وہ شامیں، وہ برساتیں، جب ساتھ ہنسے ساتھ روئے
پھر سے وہ ہی خوشیاں لوٹا دے
جب کبھی آنسوں پڑے رخسار پر میرے
وہ بڑھ کر آنچل سے پونچ لینا تیرا
میرا روٹھنا اور منا لینا تیرا
پھر مناتے مناتے روٹھ جانا تیرا
جب وہ حسین لمحات یاد آتے ہیں
لبوں سے یہ ہی دعا نکلتی ہے میری
وہ اپنے سنگ گزرے ہوئے لمحات لوٹا دے
کچھ بھی نہیں چاہیے تجھ سے اے دوست
تیرے سنگ وہ گزرے ہوئے لمحات لوٹا دے