امید دل لگانے سے ملا کچھ بھی نہیں
زندگی یونہی بتانے سے ملا کچھ بھی نہیں
جب بھی ملتے ہو تو اطوار نئے ہوتے ہیں
جب پوچھو تو کہنے ہے گلا کچھ بھی نہیں
میرے محبوب تیرے ناز بڑے بھاری ہیں
ناز اٹھاؤں تو ملتا ہے صلہ کچھ بھی نہیں
اس دیوانے کو ملتی کوئی دنیا ایسی
حماقتوں پہ میری کرتی جو گلہ کچھ بھی نہیں
جس کی خاطر میں نے ظلم زمانے کے سہے
اب وہ کہتا تو میرا کون بھلا کچھ بھی نہیں
عشق میں اس کے میں نے جان لیا پھر احسن
کیا کوئی اللہ سا دیتا ہے صلہ کچھ بھی نہیں