کچھ تو جینے کا سامان ہو جائے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky) , Saudi Arabiaکچھ تو جینے کا سامان ہو جائے
وہ روح با روح آئے اور میرا غلام ہو جائے
کھول کر بیٹھی ہوں دل کا دروازہ مددت سے
کہ اب کی بار تو وہ میرے دل کا مہمان ہو جائے
غیر تو غیر - دوستوں نے بھی دے دیا دغا
وقت گزانے کے لیے چلو کچھ ارشاد ہو جائے
یہ رات کے پل - تنہا پل کیسے گزارتے ہو ؟
میرے سنسان کمرے میں بھی خوشی کا سماء ہو جائے
وہ ویسا نہیں نکلا جیسا میں کہتی تھی سب کو
کاش کے اب دل ناتے سننے کو تیار ہو جائے
قسمت کتنا مجبور بنا دیتی ہیں انسان کو
کوئی تقدیر کے ہاتھوں بھی نا خوار ہو جائے
میں ُاسے منانے تو جا رہی ہوں لیکن
ڈر ہے کہیں میرا ذہین پہلے ہی نا بدگمان ہو جائے
More Sad Poetry






