کچھ تو مجھ سے کہو

Poet: UA By: UA, Lahore

کھول دو آج لبوں کی زنجیر
مجھ سے کچھ تو کہو میرے دلگیر

کیوں لبوں پر سکوت طاری ہے
کس لئے آج یہ بیزاری ہے

میری جاں کیسی یہ کمی ٹھہری
تیری آنکھوں میں کیوں نمی ٹھہری

میری فطرت کو بھانپ کر کہہ دو
میری آنکھوں میں جھانک کر کہہ دو

مجھ پہ ایسا کبھی تو مان کرو
میری ہستی پہ یہ احسان کرو

مجھے اپنا میرے دم ساز کرو
مجھے اپنا کبھی ہمراز کرو

میرے آگے کبھی یہ لب کھولو
میری کہی سے پہلے تم بولو

کھول دو آج لبوں کی زنجیر
مجھ سے کچھ تو کہو میرے دلگیر

Rate it:
Views: 1031
08 Apr, 2010