کچھ تو ملے تیرا پتہ تیز ہوا کے شور میں

Poet: Rafique jabir By: kazmain naveed, karachi

کچھ تو ملے تیرا پتہ تیز ہوا کے شور میں
میری صدا پہ دے صدا تیز ہوا کے شور میں

اہل خرد کو کیا خبر اور بھی دے اٹھے کا لؤ
اہل جنوں کا نقش پا تیز ہوا کے شور میں

شاخ سے ہو کے جب جدا جب اک گل تر بکھر گیا
میری شناخت بن گیا تیز ہوا کے شور میں

کون یہ ساتھ ساتھ تھا ہاتھ میں کس کا ہاتھ تھا
کون ابھی بچھڑ کیا تیز ہوا کے شور میں

گل تو ورک ورک ہوا ہاتھ نہ میرے آسکا
کانٹوں کو میں نے چن لیا تیز ہوا کے شور میں

ظلمت شب لرز اٹھی کانپ آندھیوں کا دل
ایک دیا جو جل اٹھا تیز ہوا کے شور میں

جابر نغمہ سنج پر اس نے بڑا کرم کیا
بخش کے جرآت نوا تیز ہوا کے شور میں

Rate it:
Views: 453
01 Aug, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL