کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی

بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا اُس پہ تیرا جمال بھی

سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا
ایک دفعہ تو رُک گئی گردشِ ماہ و سال بھی

دل تو چمک سکے گا کیا، پھر بھی تراش کے دیکھ لیں
شیشہ گرانِ شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی

اُس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا
اب جو پلٹ کے دیکھتے بات تھی کچھ محال بھی

میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر
ہاتھ دعا سے یوں گرا، بُھول گیا سوال بھی

اُس کی سخن طرازیاں میرے لئے بھی ڈھال تھیں
اُس کی ہنسی میں چُھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی

گاہ قریبِ شاہ رگ، گاہ بعیدِ وہم و خواب
اُس کی رفاقتوں میں رات، ہجر بھی تھا وصال بھی

اُس کے ہی بازوؤں میں اور اُس کو ہی سوچتے رہے
جسم کی خواہشوں پہ تھے روح کے اور جال بھی

شام کی ناسمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اِک پتا
موجِ ہوائے کوئے یار، کچھ تو میرا خیال بھی

Rate it:
Views: 1055
31 Oct, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL