کچھ رات سے آنکھیں بھیگئ تھی دل بھی ٹوٹا ٹوٹا تھا کچھ یادیں اس کی باقی تھی چاند بھی روٹھا روٹھا تھا کس موڑ پر بچھڑ گئے ھم اب لب پر کوئی فریاد نہیں ھر لمحہ آئیں بھرتے ھے یہی دعا میں کرتی ھوں یادوں سے رہائی مجھے مل جائیں