کچھ فسانے کھو گئے
جو زمانے کھو گئے
بادہ خانے کھو گئے
سب ٹھکانے کھو گئے
ہر تعلق چھوٹا ہے
خط پرانے کھو گئے
لوٹ کر جو چل دئیے
سب خزانے کھو گئے
ربط جتنے تھے سبھی
درمیانے کھو گئے
دشت میں ہم آ بسے
آشیانے کھو گئے
رت بہاروں کی مٹی
دن سہانے کھو گئے
وہ خوشی کا تھے نشاں
جو زمانے کھو گئے
ماضی کے رومی ! سبھی
اب ترانے کھو گئے