کچھ لفظ بھی
جگر کے پار ہوتے ہے
وہ کیوں نہیں سمجھتا کہ خشک
آنکھوں میں بھی خواب ہوتے ہے
توڑ دیتے ہیںدل چاینے والے ہی
پھر بھی دل ُانہیں کے غلام ہوتے ہے
چاند ستاروں میں رہ کر بھی لکی
کچھ لوگ تاریخی کا شکار ہوتے ہے
کیوں کرتی ہو طلب ُاس کی
بار بار لکی جو سمجھتا ہی نہیں
کیا تم نہیں جانتی کہ
پھتر کے ُبت بےجان ہوتے ہے
کہاں کھو گئی میری منزلیں کےمیری پیچھے
ہی کیوں دشمنوں کے آمبار ہوتے ہے