Add Poetry

کچھ پہلے اِن آنکھوں آگے کیا کیا نہ نظارا گزرے تھا

Poet: Faiz Ahmed Faiz By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کچھ پہلے اِن آنکھوں آگے کیا کیا نہ نظارا گزرے تھا
کیا روشن ہو جاتی تھی گلی، جب یار ہمارا گزرے تھا

تھے کتنے اچھے لوگ کہ جن کو اپنے غم سے فرصت تھی
سب پوچھیں تھے احوال جو کوئی درد کا مارا گزرے تھا

اب کے خزاں ایسی ٹھہری وہ سارے زمانے بھول گئے
جب موسمِ گل ہر پھیرے میں آ آ کے دوبارہ گزرے تھا

تھی یاروں کی بہتات تو ہم اغیار سے بھی بیزار نہ تھے
جب مل بیٹھے تو دشمن کا بھی ساتھ گوارا گزرے تھا

اب تو ہاتھ سجھائی نہ دیوے، لیکن اب سے پہلے تو
آنکھ اُٹھتے ہی ایک نظر میں عالم سارا گزرے تھا

Rate it:
Views: 390
23 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets