کھلتا نہیں آنکھوں میں کسی شب کا دریچہ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملائیشیااے میری وفا سن تو، ترے نام کے بدلے
وہ بھیجے گا کیا پیار کے پیغام کے بدلے
اک بار محبت کا کوئی پھول کھلا دو
اک بار محبت کی یہاں شام کے بدلے
لوٹ آئے وہ لے کر مری روٹھی ہوئی نیندیں
لوٹ آئے وہ میخانے میں اک جام کے بدلے
کھلتا نہیں آنکھوں میں کسی شب کا دریچہ
ملتا نہیں آرام بھی آرام کے بدلے
تنہائی کو سینے سے لگا رکھا ہے کب سے
اس بزم محبت میں یہ کس دام کے بدلے
اے وشمہ مجھے اپنی نگاہوں سے پلا دو
حاضر ہے مری جان بھی اک جام کے بدلے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






