اس کی آغوش میں ہر روز سونا ہوتا تھا
میں اس کا سب سے چہیتا کھلونا ہوتا تھا
گلے لگا کے تیرے غم کو تڑپ لیتے تھے
ھم نے تنہائ میں جب کھل کے رونا ہوتا تھا
کسی کو اپنے مقدر پہ اختیار نہیں
وہی ہوا جو نصیبوں میں ہونا ہوتا تھا
نزاع کے صدمے ھمیں نے اٹھاے نور ازل
تمھارا کام تو پلکیں بھگونا ہوتا تھا