کھلی ہے آنکھ حقیقت کی ، اِنتقال کے بعد
میں زندگی! تجھے سمجھا ہوں دیکھ بھال کے بعد
تو میری روح ، مرا عشق ہے نِڈر ہو جا
شجر نہیں ہوں کہ بدلوں لباس سال کے بعد
مرے عدو کے ارادے تمام خاک ہوئے
جب اور عجز میں آیا میں اشتعال کے بعد
تری جدائی کے صدمے نے کر دیا پاگل
رہا ملال نہ کوئی ترے ملال کے بعد
تم اِس طرح سے اگر حوصلہ بڑھاتے رہے
بڑے کمال کروں گا میں اِس کمال کے بعد
پھر اُس کی آنکھیں ندامت کے اشک لے ڈوبے
دلِ تباہ سے اُٹھتے ہوئے سوال کے بعد
ترے جنوں نے تجھے سُرخ رُو کیا نازش
تجھے عروج ملا ضبطِ بے مثال کے بعد