کھلی ہے آنکھ حقیقت کی ، اِنتقال کے بعد

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

کھلی ہے آنکھ حقیقت کی ، اِنتقال کے بعد
میں زندگی! تجھے سمجھا ہوں دیکھ بھال کے بعد

تو میری روح ، مرا عشق ہے نِڈر ہو جا
شجر نہیں ہوں کہ بدلوں لباس سال کے بعد

مرے عدو کے ارادے تمام خاک ہوئے
جب اور عجز میں آیا میں اشتعال کے بعد

تری جدائی کے صدمے نے کر دیا پاگل
رہا ملال نہ کوئی ترے ملال کے بعد

تم اِس طرح سے اگر حوصلہ بڑھاتے رہے
بڑے کمال کروں گا میں اِس کمال کے بعد

پھر اُس کی آنکھیں ندامت کے اشک لے ڈوبے
دلِ تباہ سے اُٹھتے ہوئے سوال کے بعد

ترے جنوں نے تجھے سُرخ رُو کیا نازش
تجھے عروج ملا ضبطِ بے مثال کے بعد
 

Rate it:
Views: 1607
19 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL