نگاہوں میں بسا ہے جو تصور وہ تمہارا ہے
ہمارا کیا ہے جو کچھ ہے تمہارا ہی تمہارا ہے
نہ کوئی رابطہ نہ ہی کوئی ذریعہ رسائی کا
دل خوش فہم کو پھر بھی امیدوں کا سہارا ہے
میری آواز سن کر بھی وہ میرے پاس نہ آئے
ہمارے دل نے تو ہر بار شدت سے پکارا ہے
صدائیں عرش تک جانے سے پہلے لوٹ آتی ہیں
اسی کا رنج ہے ورنہ تو باقی سب گوارہ ہے
نہ جانے کھو گئی تاثیر کیوں اپنی دعاؤں سے
خطاؤں کا بھی تو اپنی نہیں کوئی کنارا ہے