کھو گئی تاثیر کیوں اپنی دعاؤں سے

Poet: AU By: UA, Lahore

نگاہوں میں بسا ہے جو تصور وہ تمہارا ہے
ہمارا کیا ہے جو کچھ ہے تمہارا ہی تمہارا ہے

نہ کوئی رابطہ نہ ہی کوئی ذریعہ رسائی کا
دل خوش فہم کو پھر بھی امیدوں کا سہارا ہے

میری آواز سن کر بھی وہ میرے پاس نہ آئے
ہمارے دل نے تو ہر بار شدت سے پکارا ہے

صدائیں عرش تک جانے سے پہلے لوٹ آتی ہیں
اسی کا رنج ہے ورنہ تو باقی سب گوارہ ہے

نہ جانے کھو گئی تاثیر کیوں اپنی دعاؤں سے
خطاؤں کا بھی تو اپنی نہیں کوئی کنارا ہے

Rate it:
Views: 1101
08 Nov, 2008