کھودوں گا قبراور تیری یادوں کو دفن کر دوں گا
جو تم نے کیے تھے مجھ سے ان وعدوں کو دفن کر دوں گا
جو رکھے ہیں میں نے اب تک کتابوں میں چھپا کر
تیرے دیے ہوئے ان گلابوں کو دفن کر دوں گا
اب چھوڑ دوں گا عادت گھٹ گھٹ کے یونہی جینے کی
میں تیرے دیے ہوئے سب عذابوں کو دفن کر دوں گا
اب چھوڑ دوں گا عادت میخانے میں جانے کی
تیرے ہجر میں جو پیتا تھا ان شرابوں کو دفن کر دوں گا
اب سویا کروں گا میں بھی چین کی نیند
جو روز چلے آتے تھے ان خوابوں کو دفن کر دوں گا