کھولنے دو لب مجھے اب دل کے اس اظہار پر
Poet: S.M Akhtar malik By: S.M akhtar Malik, Allu Wali Piplan/Mianwaliکھولنے دو لب مجھے اب دل کے اس اظہار پر
حرف آئے گا بھلا کیا آپ کی سرکار پر
آبرو تو لٹ چکی ہے دختر نادار کی
یوں اٹھی ہے آج انگلی شہر کی کے سردار پر
بھولا بسرا کوئی ساتھی آج آئیگا ضرور
صبح دم بھر کاگا بولا ہے میری دیوار پر
تیری یادیں تیری باتیں تیرے قصے تیرے خواب
چلنا پڑتا ہے مجھے ہر رات کی تلوار پر
سانحہ کیا ہو گیا ہے پھر کوئی اس شہر میں
کیوں جھکی ہے ساری خلقت آج کے اخبار پر
آئینوں کے شہر میں تو پیار کرنا جرم ہے
کس نے اختر لکھ دیا ہے شہر کی دیوار پر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






