کھولنے دو لب مجھے اب دل کے اس اظہار پر
حرف آئے گا بھلا کیا آپ کی سرکار پر
آبرو تو لٹ چکی ہے دختر نادار کی
یوں اٹھی ہے آج انگلی شہر کی کے سردار پر
بھولا بسرا کوئی ساتھی آج آئیگا ضرور
صبح دم بھر کاگا بولا ہے میری دیوار پر
تیری یادیں تیری باتیں تیرے قصے تیرے خواب
چلنا پڑتا ہے مجھے ہر رات کی تلوار پر
سانحہ کیا ہو گیا ہے پھر کوئی اس شہر میں
کیوں جھکی ہے ساری خلقت آج کے اخبار پر
آئینوں کے شہر میں تو پیار کرنا جرم ہے
کس نے اختر لکھ دیا ہے شہر کی دیوار پر