کہ وار دیتے تھےلوگ جانیں،مروّتوں میں،محبتوں میں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

پڑھی ہیں بہت سی باتیں،حکایتوں میں،روایتوں میں
کہ وار دیتے تھےلوگ جانیں،مروّتوں میں،محبتوں میں

مُباحثوں نے تو آئینوں کو مزید حیران کر دیا ہے
کہ الجھے ہیں عشق کے بل،صراحتوں میں،وضاحتوں میں

حرُوف میرے ہیں تلخ تر،تو ہیں زہر آلُود لفظ تیرے
ورق ورق ہے لہُو کہانی،کہاوتوں میں،عِبارتوں میں

ہیں ایک وہ کہ آسماں کو اپنا مسکن بنا رہے ہیں
اور ایک ہم کہ پھنسے ہُوے ہیں بُجھارتوں میں،بشارتوں میں

یہ عَہد کیا ہے کہ خُونِ آدم کبھی بھی ارزاں نہیں تھا اتنا
کہ فرق کرنا ہُوا ہے مُشکِل ہلاکتوں میں،شہادتوں میں

یہ سانحہ کیا ہُوا ہےآرش،رہے سلامت نہ گھر،نہ اعضاء
کہ بھُول بیٹھے ہیں صُورتیں بھی رقابتوں میں،عداوتوں میں

Rate it:
Views: 346
28 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL