پڑھی ہیں بہت سی باتیں،حکایتوں میں،روایتوں میں
کہ وار دیتے تھےلوگ جانیں،مروّتوں میں،محبتوں میں
مُباحثوں نے تو آئینوں کو مزید حیران کر دیا ہے
کہ الجھے ہیں عشق کے بل،صراحتوں میں،وضاحتوں میں
حرُوف میرے ہیں تلخ تر،تو ہیں زہر آلُود لفظ تیرے
ورق ورق ہے لہُو کہانی،کہاوتوں میں،عِبارتوں میں
ہیں ایک وہ کہ آسماں کو اپنا مسکن بنا رہے ہیں
اور ایک ہم کہ پھنسے ہُوے ہیں بُجھارتوں میں،بشارتوں میں
یہ عَہد کیا ہے کہ خُونِ آدم کبھی بھی ارزاں نہیں تھا اتنا
کہ فرق کرنا ہُوا ہے مُشکِل ہلاکتوں میں،شہادتوں میں
یہ سانحہ کیا ہُوا ہےآرش،رہے سلامت نہ گھر،نہ اعضاء
کہ بھُول بیٹھے ہیں صُورتیں بھی رقابتوں میں،عداوتوں میں