تم بدل جاو گے
موسموں پہ پھر بھی
اعتماد کیا تھا میں نے
تیرے ہر ستم پر مسکرا دیتے
تیری ہر ادا کو اپنا ہم
خیال کا محور سمجھتے
تیری محبت میں پاگل ہو گۓ
تم سے اتنی اُمیدیں وابستہ تھیں
مگر میرا خیال فقط یہی تھا
موسم نہیں بدلتا
بے وفائی سیکھی کہاں سے تم نے
میرے دل کو جلانا سیکھا کہاں سے تم نے
کہا تھا نہ
تم بدل جاو گے
موسموں پر پھر بھی
اعتماد کیا تھا میں نے