جو میرے بارے میں مشہور اک کہانی ہے
وہی کہانی ترے ذہن سے مٹانی ہے
جو میرے بارے میں تم پوچھتے ہو ہر اک سے
یہ چھان بین نہیں ہے یہ بد گمانی ہے
ہے شامیانہ تنا میرے سر پہ شیشے کا
یہ دھوپ سے ہے تعاون کہ سائبانی ہے
کیا ہے راہِ محبت میں خاک خود کو بھی
ہماری طرح بھلا کس نے خاک چھانی ہے
اسی لیے تو چمک ہے بلا کی شعروں میں
سیاہ شب میں جو چادر غزل کی تانی ہے
سوال نامہ ہے کوئی یہ زندگی اپنی
اور اس پہ اپنی طبیعت بھی امتحانی ہے
میں شاہ میر مغل زاد ہوں اسی باعث
یہ شعر گوئی مرا شغل خاندانی ہے