کہاں تلک مرا دل درد کی دہائی دے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

کہاں تلک مرا دل درد کی دہائی دے
مرے خدا مجھے رستہ کوئی سجھائی دے

سمجھ رہا ہے جو جیسا ، اسے سمجھنے دو
کوئی کسی کو کہاں تک بھلا صفائی دے

مجھے تو صرف تمہاری رضا سے مطلب ہے
جو چاہتے ہیں خدائی انھیں خدائی دے

مرے خدا مری آ نکھیں لہوُ اگلتی ہیں
اسیرِ غم ہوں مجھے کرب سے رہائی دے

صدا سنے گا وہ اوروں کی کس طرح آخر ؟
وہ جس کو اپنی صدا تک بھی نہ سنائی دے

چھپا ہوا ہے مجھی میں کہیں وہ کہتا ہے
اگر یہ سچ ہے تو پھر سامنے دکھائی دے

وہ شخص جس کو وفا عمر بھر ملی مجھ سے
وفا کے بدلے میں کیوں مجھ کو بیوفائی دے

نہیں جدائی سے بڑھ کر کوئی بھی غم عذراؔ
خدا کسی کو مقدر میں نہ جدائی دے

Rate it:
Views: 715
24 Jul, 2013