کہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا
Poet: کامران حامد By: Anila, Peshawarکہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا
کہ تیرا پتا تتلیوں کو پتا تھا
مرے رمز جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں بس
تری کان کی بالیوں کو پتا تھا
بیاں آپ کو کرنا ممکن نہیں ہے
یہ ساری غزل خوانیوں کو پتا تھا
نہیں پاس میرے غموں کے سوا کچھ
چلو خیر خوش حالیوں کو پتا تھا
کچھ ان کو بھی تھی خبر تھوڑی تھوڑی
کچھ اپنی بھی ناکامیوں کو پتا تھا
کہاں کب زباں کھولنی ہے نہیں ہے
کہ شاید یہ خاموشیوں کو پتا تھا
مناظر جو اب آنکھوں کے سامنے ہیں
ہے حیرت کہ بینائیوں کو پتا تھا
خود اپنی تباہی کا انجام حامدؔ
بڑی مدتوں سے دیوں کو پتا تھا
More Sad Poetry






