کہاں سدا سب کے دور رہتے ہیں
یہاں مکین اب کوئی اور رہتے ہیں
ان درودیوار سے کہہ دو خدا حافظ
ان میں دلوں کے چور رہتے ہیں
ہم آدم بیزار تیرے شہر سے دور
یہاں بھی عشق کے شور رہتے ہیں
جو دل عشق سے لبریز ہوں زبیر
ان میں بغض کس طور رہتے ہیں
ان سے کہنا کبھی جو ضرورت ہو تو
ہم عاشقوں کے شہر لاہور رہتے ہیں
پر اب کے جزبات سے نہ کھیلنا حضور
زبیر دل کے کچھ کمزور رہتے ہیں