کہاں ہوتے ہو، بات کرتے نہیں نظر ملاتے نہیں
پاس ہوتے نہیں، اور دل سے دور جاتے نہیں
کہاں ہوتے ہو، چشم حیراں میں ہے ویرانیاں بہت
کہاں ہوتے ہو کہ ویرانیوں میں ہے پریشانیاں بہت
کہاں ہوتے ہو، بےبسی یاس کا عالم ہے
ہونٹ خشک ہے، اور پیاس کا عالم ہے
آجاؤ کہ یہ دل بے قرار ہے بہت
آجاؤ کہ ترسی انکھیوں کو انتطار ہے بہت
کہاں ہوتے ہو، کہ فصل بہار میں پت جھڑ کا گماں ہوتا ہے
کہاں ہوتے ہو کہ ویراں سارا جہاں ہوتا ہے
کہاں ہوتے ہو، بہت یاد آتے ہو
کیوں آزماتے ہو، کیوں دل جلاتے ہو، کیوں دور جاتے ہو
مت آزمایا کرو، نہ دل جلایا کرو، نہ دور جایا کرو