قصہ ماضی کا آغاز
کیا رکھا ہے بندہ نواز
یا تو دور بجا ہے ساز
یا تھی یہ تیری آواز
اف رے محبت کا انجام
لیکن ایک لطیف آغاز
ساری کاوش لا حاصل
کون اٹھائے ان کے ناز
ہم پر ظلم کے لیکن
ظالم تیری عمر دراز
آخر رسوائی ہو گی
راز رہے گا کب تک راز
آج کوئی آئے گا ضیا
کہتی ہے دل کی آواز