کہتے ہیں، ان کو بت نہ کہوں میں، خدا کہوں

Poet: Hazrat Allama Pir Syed Naseer-ud-Din Naseer Gillani (Golra Sharif) By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 کہتے ہیں، ان کو بت نہ کہوں میں، خدا کہوں
پھر ضد یہ ہے کہ کھل کے کہوں ، برملا کہوں

تم سے تھی اک امید سو وہ بھی نہیں رہی
اب کس کو مہربان کہوں ، با وفا کہوں

گردوں خلاف ، بخت مخالف ، وہ بد گماں
کس سے یہ دل کا حال کہوں اور کیا کہوں

امید لطف ہو تو ہلاؤں زبان بھی
گر جان کی امان ملے، مدعا کہوں

پہلو میں رات دن ہے قیامت سی اک بپا
آفت کہوں، عذاب کہوں، دل کو کیا کہوں

نسبت ہے مجھ کو مہر علی شاہ سے نصیر
ذرے کو آفتاب سے کیوں کر جدا کہوں

Rate it:
Views: 501
09 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL