کہنے کو تو ہنستے ہیں بڑے وفادار یہ لوگ
وقت پڑنے پر دیتے دھوکہ سر بازار یہ لوگ
دل چاہتا ہے لوگوں کے نقابوں کو اُلٹ دوں
یہ دو رُخ مطلب پرست ہیں اور غدار یہ لوگ
دُکھوں نے دیکھا ہے میرا گھر اِن کی وجہ سے
بظاہر جو نظر آتے ہیں میرے غمخوار یہ لوگ
یوں تو بنا ڈالے ہیں شیشے کہ محل بھی
دل میں جھانکو تو ہیں بہت نادار یہ لوگ
وقت آزمائش پڑے تو دیکھنے کو بھی نہیں ملتے
کرتے ہیں بڑی بڑی باتیں بیکار یہ لوگ
دل میں آئے تو چھین لیں مُردوں سے کفن بھی
اور جی چاہے تو بنا ڈالیں زندوں کا مزار یہ لوگ
سب مل کے بھی نہ پہچان سکے اپنے ایک خالق کو
اور دعویٰ کہ ہیں بہت سمجھدار یہ لوگ
لکھنے والے تیرے لفظوں میں دم اپنی جگہ ہو گا
مگر غلط ہے کہ ہو جائیں گے بیدار یہ لوگ