کہو کوئی

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

ہمارے قد کے برابر کا شعر گو کوئی؟
اگر ہے دعویٰ، تو اس کا جواز دو کوئی

حسد سے گرچہ بلاتے نہیں ہیں محفل میں
بُلائیں اُس کو کرے چاپلُوسی جو کوئی

ادب کا ٹھیکہ ہے، مخصوص لوگ سرکردہ
زبان کھولو کہ انصاف بھی تو ہو کوئی

پری رخوںؔ کے بھی اشعار دیکھے بھالے ہیں
وہی سفیر ہمارے ہیں، اب کہو کوئی

لکھاری خود کو کہیں، ہیں شعور سے خالی
ذرا بھی شرم نہیں ان رزیلوں کو کوئی

یہ ادبیاتؔ و ثقافتؔ ادارے کِس کے ہیں؟
کوئی تو بات کرو ان کا نام لو کوئی

میں اپنی شاعری لاتا ہوں اُن کی بھی لاؤ
موازنے کو رکھے اپنے شعر تو کوئی

ہمارا شالؔ تو ہے ایک کوٹؔ چھوٹا سا
عناد اس میں بھی رکھتا ہے ہم سے، سو کوئی

کسی کے باپ کا میدان یہ ادب تو نہیں
رشیدؔ اپنا مخالف جو ہو تو ہو کوئی
 

Rate it:
Views: 249
11 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL