Add Poetry

کہکشاں میں ملی

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

ایک تِتلی مُجھے گُلستاں میں مِلی
ظُلم کی اِنتہا داستاں میں مِلی

غُسل دو جو نہ ہاتھوں سے اپنے کیے
زِندگانی فقط درمیاں میں مِلی

بعد مُدّت اذاں اِک اذانوں میں تھی
رُوح سی اِک بِلالی اذاں میں مِلی

کل کہا اور تھا، آج کُچھ اور ہے
کیسی تفرِیق اُس کے بیاں میں مِلی

پر کٹا اِک پرِندہ تھا قیدی کہِیں
اِک دبی چِیخ سی بے زُباں میں مِلی

میں سِتاروں میں قِسمت کو ڈُھونڈا کرُوں
بے کلی ہی مگر کَہکشاں میں مِلی

اُس کے چہرے پہ ہیبت نمایاں رہی
اور ٹھنڈک سی آتِش فِشاں میں مِلی

جیسی صُورت سے اُن کو نوازا گیا
کب کِسی کو زمِین و زماں میں مِلی

میں زمِیں پہ محبّت کی سِیڑھی بنا
داد حسرتؔ مُجھے آسماں میں مِلی

Rate it:
Views: 171
25 Oct, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets