کہہ دو کہ یہ سب جھوٹ ہے

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

کہہ دو کہ
یہ سب جھوٹ ہے سب خواب ہے
بھلا یہ کس طرح ممکن
کہ جس سے پیار کرتے ہوں
اسی کو چھوڑ کر جائیں
کہ جس کے بن نہ جیتے ہوں
کوئی لمحہ کوئی بھی پل
اسی سے پھر ہمیشہ کیلیے
منہ موڑ کر جائیں
وہی تو ہے کہ جس نے پیار کا احساس
میرے دل میں جگایا تھا
مجھے جینا سکھایا تھا
اور میرےدل کے کھنڈر کو
اسی نے گھر بنایا تھا
اس نے تو ساتھ رہنے کی
اکٹھے جینے مرنے کی
بہت سی قسمیں کھائی تھیں
وہ کیسے بھول سکتا ہے
ان قسموں کو اور وعدوں کو
بھلا کیسے جلائے گا
وہ اپنے آشیانے کو
میں کیسے مان لوں اس کو
ایسا ہو ہی نہیں سکتا
وہ مجھ کو چھوڑ کر تنہا
اس دنیا سے کبھی بھی جا نہیں سکتا
کہہ دو کہ
یہ سب جھوٹ ہے سب خواب ہے

Rate it:
Views: 452
12 Jul, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL