کہیں راہوں میں یادوں کے خزانے بھول آئے ہیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاکہیں راہوں میں یادوں کے خزانے بھول آئے ہیں
 نئے ساتھی ملے ہم کو پرانے بھول آئے ہیں
 
 ملاقاتوں کی چھاؤں اب نہیں ملتی کہیں ہم کو
 ملاقاتوں کے سارے ہم ٹھکانے بھول آئے ہیں
 
 بڑے خوش فہم ہوتے تھے بڑے ہی وہم ہوتے تھے
 سبھی بچپن کی الفت کے زمانے بھول آئے ہیں
 
 جدائی کی غزل اب گنگناتے ہیں اکیلے میں
 تری فرقت میں قربت کے ترانے بھول آئے ہیں
 
 کوئی رونق نہیں اب تو سبھی ویران رستے ہیں
 فسانے بن گئے ہیں ہم دسانے بھول آئے ہیں
 
 کوئی نخمیر اب فتراک میں دیکھا نہیں وشمہ
 نطر کے برسر صحرا نشانے بھول آئے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 