کہیں سنگ میں بھی ہے

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کہیں سنگ میں بھی ہے روشنی کہیں آگ میں بھی دھواں نہیں
یہ عجیب شہرِ طلسم ہے! کہیں آدمی کا نشاں نہیں

نہ ہی اس زمیں کے نشیب میں نہ ہی آسماں کے فراز پر
کٹی عمر اس کو تلاشتے، جو کہیں نہیں پہ کہاں نہیں؟

یہ جو زندگی کا کھیل ہے، غم و انبساط کا میل ہے
اسے قدر کیا ہو بہار کی! کبھی دیکھی جس نے خزاں نہیں

وہ جو کٹ گرے پہ نہ جھکے سکے، جو نہ مقتلوں سے بھی رک سکے
کوئی ایسا سر نہیں دوش پر، کسی منہ میں ایسی زباں نہیں

جو تھے اشک میں نے وہ پی لئے، لبِ خشک و سوختہ سی لئے
مرے زخم پھر بھی عیاں رہے، مرا درد پھر بھی نہاں نہیں

نہیں اس کو عشق سے واسطہ وہ ہے اور ہی کوئی راستہ
اگر اس میں دل کا لہو نہیں اگر اس میں جاں کا زیاں نہیں

 

Rate it:
Views: 841
14 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL