کہیں سے موت کو لاؤ کہ غم کی رات کٹے
Poet: راجیندر کرشن By: Zain, Kolkataکہیں سے موت کو لاؤ کہ غم کی رات کٹے
مرا ہی سوگ مناؤ کہ غم کی رات کٹے
کرے نہ پیچھا مرا زندگی کو سمجھا دو
یہ راہ اس کو بھلاؤ کہ غم کی رات کٹے
کہو بہاروں سے اب شاخ دل نہ ہوگی ہری
خزاں کے گیت سناؤ کہ غم کی رات کٹے
نہ چارہ گر کی ضرورت نہ کچھ دوا کی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے
More Sad Poetry






