کہیں ملے تو اس سے کہیو

Poet: MUBASHAR ABBAS By: MUBASHAR ABBAS, ISLAMABAD

کہیں ملے تو اس سے کہیو
کہ
روۓ نہ ، اپنی پلکیں کسی کے غم میں بھگوئے نہ
یہ بھی کہنا کہ
وہ دیوانہ جو تری یاد میں اک زمانہ
درد سہتا رہا ہے جاناں
ہان وہ ہی دیوانہ
جو تیرا منتظر ہی رہا
اپنا حال سے بے خبر ہی رہا
جو اپنے بدن کی قبر میں گڑا ہی رہا
وہ چاندی کے کنگن بڑے شوق سے
اپنے ہاتھوں میں لے کر کھڑا ہی رہا

یہ سب کچھ بتا کر
اسے یہ بھی کہنا
وو پاگل ، مجنوں اب مر گیا ہے
یہ سب کچھ بتا کر
یہ سب کچھ سنا کر
ذرا غور کرنا
اگر وہ غمگین ہونے لگے تو
وہ بے اختیار رونے لگے تو
اسے اتنا کہنا
کہ اے جان جاناں روۓ نہ
اپنی پلکیں کسی کے غم میں بھگوئے نہ
 

Rate it:
Views: 431
10 Sep, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL