کہیں نہ چھوڑ کے جاؤ، بڑا اندھیرا ہے
کوئی چراغ جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
بہت ہنسا ہوں لطیفے سنا رہا تھا کوئی
اب آنسوؤں سے رلاؤ بڑا اندھیرا ہے
کتابیں کیسی اٹھا لائے مکتبوں والے
غزل کے جام اٹھاؤ ، بڑا اندھیرا ہے
وہ چاندنی کی بشارت ہے حرفِ آخر تک
بشیر بدرؔ نہ جاؤ بڑا اندھیرا ہے