کہیں پر ماں کہیں بیوی بہن بیٹی کی مورت ہوں
میں ہر رشتہ میں کھلتا پھول لیکن خوبصورت ہوں
محبت کا نشاں ہوں چاہتوں کی بہتی ندیا ہوں
وفا کے نام پستی ہوئی میں ایک عورت ہوں
میرے دامن میں خوشیاں ہیں محبت کی روانی ہے
مگر افسوس میری رنج میں ڈوبی کہانی ہے
مجھے بیچا گیا رسم و رواجوں کے بازاروں میں
میرا حق چھین کر مجھ سے مجھے محروم کر ڈالا
مگر اشکوں کی بارش نے مجھے مشروم کر ڈالا
میری تخلیق تو شاہکار ہے دونوں جہانوں میں
کھلونا ہوگئی کیوں زندگی ان آشیانوں میں
مجھے دل میں بسالو میں تماری ہی حقیقت ہوں
تماری جسم وجاں عزت تمارے گھر کی زینت ہوں
سردر و کیف ہوں میں زندگی بھر کی ضرورت ہوں
میں تحفہ،خدا آدم وہی پر نور عورت ہوں