کہیں چراغ ہیں روشن، کہیں پہ مدھم ہیں
تمہارے آنے کے امکان ہیں، مگر کم ہیں
میں لوٹتے ہوئے چپکے سے چھوڑ آیا تھا
تمہارے تکیے پہ میرے ہزار موسم ہیں
تمہارے پاؤں کو چھو کر زمانہ جیت لیا
تمہارے پاؤں نہیں ہیں، یہ ایک عالم ہیں
محبتیں ہوئیں تقسیم تو یہ بھید کھلا
ہمارے حصے میں خوشیاں نہیں ہیں، ماتم ہیں
کچھ اس لیے بھی ہمیں دکھ سے ڈر نہیں لگتا
ہماری ڈھال ترے درد ہیں، ترے غم ہیں
ابھی کہو، تو ابھی، یہ بھی تم کو دے دیں گے
ہمارے پاس جو گنتی کے ایک دو دم ہیں
ابھی کھلیں گے بھلا کیسے کائنات کے راز
تری کمر میں کئی موڑ ہیں، کئی خم ہیں